مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ ہفتوں کے دوران ایران نے مختلف سمتوں میں اپنی سفارتی کوششیں تیز کیں اور اب تک بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں، خاص طور پر خطے میں سفارت کاری تیز کردی ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز ایران، سعودی عرب اور چین نے ایک ایسا بم گرایا جس سے خطے کے بہت سے مسائل پر زلزلے کے اثرات کی توقع ہے۔
سات سال کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد تہران اور ریاض نے چین کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے میں سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا۔
ایران، سعودی عرب اور چین کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "تینوں ممالک اعلان کرتے ہیں کہ مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس میں ان کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے اور دو ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے اور مشنز کو دوبارہ کھولنے کا معاہدہ شامل ہے اور اس معاہدے میں ریاستوں کی خودمختاری کے احترام اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی تصدیق شامل ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "انھوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے میٹنگ کریں گے اور سفیروں کے تبادلے کے لیے ضروری انتظامات کریں گے اور دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔"
معاہدے کے ایک دن بعد ایک ایرانی پارلیمانی وفد نے بحرین کا سفر کیا جس نے سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات بھی منقطع کر لیے تھے۔ بظاہر وجہ منامہ میں ہونے والے بین الاقوامی پارلیمانی اجتماع میں شرکت تھی۔ لیکن اس اجتماع کے موقع پر ایرانی اور بحرین کے وفود کے درمیان جو ملاقات ہوئی وہ یقیناً خطے میں مجموعی طور پر مفاہمت کو آگے بڑھانے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔
ایرانی وفد نے ہفتے کے روز دیر گئے بحرین کی پارلیمنٹ کے اسپیکر احمد بن سلمان المسلم سے ملاقات کی جس کی قیادت ایرانی پارلیمنٹ میں بین الپارلیمانی کونسل کے سربراہ مجتبیٰ رضا خواہ نے کی۔ فریقین نے بین الاقوامی پارلیمانی فورمز میں تعاون اور ہم آہنگی کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
بحرین کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 2016 سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے والے فریقین کے درمیان یہ ملاقات منامہ میں بین الپارلیمانی یونین کے 146ویں اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
خیال رہے کہ فریقین کے درمیان یہ ملاقات جمعہ کے روز سعودی عرب اور ایران کے درمیان دو ماہ کے اندر سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کے بعد ہوئی ہے۔
در ایں اثنا رضاخواہ اور ان کے ہمراہ وفد نے بحرین میں اماراتی پارلیمانی وفد سے بھی ملاقات کی۔ اماراتی وفد کی قیادت متحدہ عرب امارات کی پارلیمنٹ کی دفاعی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ راشد النعیمی کر رہے تھے۔
ملاقات کے آغاز میں رضاخواہ نے گزشتہ ایک دہائی میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات اور متحدہ عرب امارات میں مقیم ایرانیوں کے لیے سہولیات کی فراہمی کا حوالہ دیتے ہوئے تجارتی وفود کے تبادلے اور پارلیمانی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے امارات کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے کے ملکوں کے ساتھ تعاون میں ہمیشہ مثبت رویہ رکھتا ہے اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پارلیمانی تعلقات اور وفود کے تبادلے کی سطح کو وسعت دینے کی تجویز کا خیرمقدم کرتا ہے۔
رضاخواہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان اتحاد ماضی کی نسبت زیادہ ہونا چاہیے تاکہ مشترکہ دشمن اس کا استحصال نہ کرسکیں۔
النعیمی نے ایران-یو اے ایی دوطرفہ تعلقات کے علاقائی معیشت پر اثرات پر زور دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف سرکاری اور پارلیمانی سطحوں پر تعلقات کو وسعت دینے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ صرف اپنے درمیان تجارتی تعلقات کی سطح کی واپسی کے خواہاں ہیں بلکہ اسے 80 بلین ڈالر سالانہ تک بڑھانا بھی چاہتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے عہدیدار نے کہا کہ متحدہ عرب امارات تمام شعبوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کی فراہمی اور ان کا احترام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس مخصوص سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کو اقتصادی اہداف کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ ایران اور عرب ملکوں کے تعلقات میں پگھلاؤ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے تاریخی معاہدے کے بعد آیا ہے۔
در ایں اثنا ایران کی سفارتی رسائی کے تسلسل میں نائب ایرانی وزیر خارجہ علی باقری کنی ایران سعودی مفاہمت کے دو دن بعد مسقط پہنچے۔
مسقط میں باقری کنی نے عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران انہوں نے دو طرفہ تعاون کے تعلقات پر تبادلہ خیال کیا اور مختلف شعبوں میں ان کی توسیع کے لئے مشترکہ عزم پر زور دیا۔ عمانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مشترکہ دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ یہ ملاقات ایران اور عمان کے وزرائے خارجہ کے درمیان فون پر بات چیت کے دو دن بعد ہوئی ہے۔
آپ کا تبصرہ